Friday, January 2, 2009

غزل6

اب کوں ہے جو شہرمیں قاتل نہی رہا
ہم رازبھی یقین کے قابل نہیں رہا

یہ بات اور، آج وہ دھنوان بن گیا
کل رہز نوں کے ساتھ وہ شامل نہیں رہا

دُولت خرید لیتی ہے منصف کا فیصلہ
قاتل جوتھا وہ دیکھہ لو قانہیں رہا

اک دوستی کی آڑ میں کھایاہےاس نے زخم
وہ جب سے ہی دوستی کاتل نہیں رہا

بضم حیات میں بڑے سہمے ہوےہیں لوگ
اک چہرہ بھی خوشی سے یہاں کھل نہیں رہا

اب حال دل حیات ہے کچھ یوں بقول اسدَ
جسں دل پہ نازتھاہمیں وہ دل نہیں رہا

No comments: