Thursday, January 1, 2009

غزل4

مین صاف گردسے یوں دل کا آینہ رکھوں
کسی سے کو یی شکایت نہ کچھ گلہ رکھوں

قدم بڈھاتے چلا جارہا ہوں میں پھر بھی
اگرچہ کویی بھی منزل نہ راستہ رکھوں

مجھے جہاں سے نہ اہل جہاں سے کویی غرض
میں صرف تجھ سے تیرے غم سے داسط رکھوں

ہےاب تو جشن چراعاں کی ایک ہی صورت
بحال پلکو پے آشکوں کا سلسہ رکھوں

میں صحن دل میں کھلاوَں گلاب زحموں کے
خزارمیں قصلٍ بہاراں سے رابطہ رکھوں

ہزار غم ہیں مسَلسل میرے تعا قب میں
یہ میرا ظرف کہ میں پھربھی حوصلہ رکھوں

زباں پہ اور ہو کچھ دل میں اور کچھ حسرت
دل و زبان میں کیوں اتنا فاصسلہ رکھوں

No comments: