Tuesday, December 30, 2008

2غزل

وہ خواب ہون جسے تعبیر خواب بھی سمجھو
مجھے سوال بھی جا نو، جواب بھی سمجھو
میں جی رہا ہون موج نہ نشیں کی طرح
میرے سکون کو تم اصطراب بھی سمجھو
غم حیات کی یوں تو ہزار تادیلیں
کسی کا لطف بھی جا نوـ عتاب بھی سمجھو
میرے خلوص کو میری شکشت بھی جانو
میری وفا کو میرا احتساب بھی سمجھو
طرب کا دور بھی کچھ بادقاز ہو جاۓ
چھلکتے جام کو چشمِ پُرآب بھی سمجھو
مسا فروں سے بھی نازک ہیں راستوں کے مزاج
دہ پیچ حم ہی سی ، پیچ دتاب بھی سمجھو
مین کون ہون، مجھے جود بھی پتا نہیں تا بان
میرے وجود کو میرا نقاب بھی سمجھو

Gazal,غزل

زحم جب جب نۓ ہوں گے
درد کے حو صلے بڑھے ہوں گے

میرے ہمراہ غم کے لمحے بھی
دو قدم چل کے تھک گۓ ہوں گے

ھم یہاں مل ر ہے ہیں چھپ چھپ کر
راستے راہ تک رہے ہوں گے

اجڑی اجڑی سی بستیوں کی طرح
دور تک غم کے سلسلے ہوں گے

جو غموں کو خو شی میں گم کر دیں
ایسے لمحات کم طے ہوں گے

ان کو پاکر نء پا یں گے خود کو
قر بتوں میں بھی فا صلے ہوں گے

چشم شبنم جہاں بھی چھلک گی
سبزہ و گل ہرے بھرے ہوں گے

Sunday, December 28, 2008

hakhikath,حقیقت

زمین انسان کی لا لچ نھی` بلکے ضروریات پوری کرنے کے لیے وساعل فراھم کرتی
گاندھی جی